اپنے بچے کو کیسے دودھ پلانا ہے یہ آپ کا (باخبر) فیصلہ ہے

(شائع کردہ 01/2021)

مشمولات

اپنے بچے کو دودھ پلانے سے متعلق ایک باخبر فیصلہ کریں

مبارک باد! آپ کو اپنے بچے کو خوش آمدید کرنے کے لیے پرجوش ہونا چاہیے۔ متوقع والدین کی حیثیت سے، آپ کو والدین کا کردار نبھانے کے لیے جسمانی اور نفسیاتی طور پر جاننے اور تیار ہونے کی ضرورت ہے۔ والدین کے مشاغل اور مسائل سے آگاہی اور مہارت کو جلدی سے سیکھنا آپ کو مطمئن والدین بننے اور پُر سکون انداز میں ایک صحت مند اور خوبصورت بچے کی پرورش کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔

اپنے بچے کو دودھ پلالنے کا طریقہ والدین کا پہلا اہم فیصلہ ہے۔ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ شیر خوار اور کم عمر بچوں کے لیے اچھی غذائیت جسمانی افزائش اور دماغی نشوونما پانے میں مدد کر سکتی ہے، قوت مدافعت بڑھا سکتی ہے اور آپ کے بچے کے لیے زندگی بھر صحت سے متعلق فوائد لا سکتی ہے۔ بچے کی نشوونما کے لیے بہترین غذائیت کا انتخاب کرنے کے علاوہ، دودھ پلانے کے دوران آپ اور آپ کے بچے کے درمیان قربت اس کی ضروریات اور مزاج کو سمجھنے کے ذریعے والدہ اور بچے کے تعلقات کو مضبوط کرنے میں بھی مدد کرتی ہے۔ والدین کے مشاغل اور مسائل کی مہارتوں کو سیکھنے کے لیے یہ ایک اچھا آغاز ہے۔

بچے کو بہترین غذائیت فراہم کرنے کے لیے مجھے کیسے دودھ پلانا چاہیے؟

آپ مختلف ذرائع سے کئی مشوروں کی وجہ سے تھوڑا سا پریشان ہو سکتی ہیں۔ محکمہ صحت کی خاندانی صحت کی خدمت نے متوقع والدین کے لیے باخبر فیصلہ کرنے کے لیے جدید سائنسی شواہد کی بنیاد پر درج ذیل جامع اور درست معلومات تیار کی ہیں۔

چھاتی کا دودھ پلانا

بچوں کو چھاتی کا دودھ پلانے کے فوائد

  • چھاتی کے دودھ میں اینٹی باڈیز، خلیات اور دیگر اجزاء ہوتے ہیں جو بچے کی قوت مدافعت کو بڑھا سکتے ہیں۔
  • چھاتی کا دودھ مکمل طور پر قدرتی اور غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے۔ اس کی ترکیب مختلف مراحل میں بچے کی نشوونما کی ضروریات کے مطابق موافق ہو گی۔
  • چھاتی کے دودھ میں انزایم ہوتے ہیں جو ہضم اور جذب کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ یہ دماغ، آنکھوں اور دیگر اعضاء کی نشوونما میں بھی مدد کرتا ہے۔
  • چھاتی کا دودھ پلانے کے دوران ماں اور بچے کے درمیان قریبی تعلق اور تعامل ماں اور بچے کے تعلق کو بہتر بناتا ہے اور بچے کو جذباتی نشوونما پانے میں مدد کرتا ہے۔
  • چھاتی کا دودھ پلانے سے خاندانی اخراجات، سماجی وسائل کی بچت ہوتی ہے اور یہ ماحول دوست ہے۔
  • چھاتی کے دودھ کا ذائقہ ماں کے کھانے کے مطابق تبدیل ہوتا ہے۔ بچہ چھاتی کے دودھ کے ذریعے مختلف کھانوں کے ذائقے کا تجربہ کر سکتا ہے۔ جب ٹھوس اشیاء متعارف کروائی جاتی ہیں تو اس سے بچے کو زیادہ آسانی سے نئے کھانے قبول کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
  • چھاتی کا دودھ پلاتے وقت آپ کا بچہ سبقت لے جاتا ہے۔ آپ کا جسم اس کی ضروریات کے مطابق چھاتی کے دودھ کی مقدار بنائے گا۔ اس سے مستقبل میں ضرورت سے زیادہ دودھ پینے اور بچپن میں موٹاپے کا امکان کم ہو جاتا ہے۔
  • چھاتی کا دودھ پلانے سے نیند کے دوران بچے کی اچانک، غیر متوقع اور غیر واضح موت کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔

(براہ مہربانی مطالعہ کریں: محفوظ نیند اچھے خواب)

چھاتی کا دودھ پینے والے بچے ہوشیار اور صحت مند ہوتے ہیں!

ماؤں کو چھاتی کا دودھ پلانے کے فوائد

  • بچہ دانی کو معمول کے سائز پر واپس آنے میں مدد کرتا ہے، بچے کی پیدائش کے بعد خون بہنے اور خون کی کمی کے خطرہ کو کم کرتا ہے۔
  • حمل کے دوران چربی اور وزن کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔
  • زیادہ وقت تک دودھ پلانے سے مبیضی اور چھاتی کے کینسر کے خطرات کم ہو جاتے ہیں۔
  • چھاتی کا دودھ پلانا آسان ہے کیونکہ جب بھی ماں بچے کے ساتھ ہوتی ہے تو بچے کو کسی بھی وقت اور کہیں بھی دودھ پلا سکتی ہے۔

چھاتی کا دودھ پلانے سے متعلق خدشات اور ممکنہ دشواریاں

  • آپ کو دودھ پلانے اور آپ کے بچے کو دودھ پینے کی صحیح مہارتوں کو جاننے کے لیے وقت کی ضرورت ہے۔
  • پہلے مہینے میں، آپ کے بچے کو کثرت سے دودھ پلانے کی ضرورت ہوتی ہے اور آپ کو تھکاوٹ محسوس ہو سکتی ہے۔ آپ کو اپنے خاندان، دوستوں اور نگہداشتِ صحت کے پیشہ وروں کی معاونت اور مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔
  • چونکہ آپ یہ نہیں دیکھ سکتی ہیں کہ آپ کے بچے نے کتنا دودھ پیا ہے، لہٰذا آپ کو فکر ہو سکتی ہے کہ اُس نے مناسب مقدار میں نہیں پیا ہے، یا آپ مناسب مقدار میں دودھ نہیں بناتی ہیں۔
  • دوسرے عوامل جو چھاتی کا دودھ پلانے پر اثر انداز ہو سکتے ہیں:
    • پیدائش والے ہسپتال نے ماں اور بچے کے لیے دوستانہ ماحول فراہم نہیں کیا ہے۔
    • کچھ ایسے حالات میں جب بچے یا ماں کی صحت کی حالت کی وجہ سے آپ اپنے بچے سے الگ ہو جاتی ہیں، یا جب آپ کو دوبارہ کام پر جانا پڑتا ہے۔

اگر آپ کے چھاتی کا دودھ پلانے کے بارے میں کوئی خدشات ہیں تو آپ ہمیشہ اپنے وضعِ حمل اور پیدائش کے بعد دیکھ بھال کرنے والے یا دیگر نگہداشتِ صحت کے پیشہ وروں سے مشورہ لے سکتی ہیں۔ پیدائش سے پہلے اچھی طرح تیار رہنے سے چھاتی کا دودھ پلانا آسان ہو سکتا ہے۔ اگر آپ کو چھاتی کا دودھ پلانے سے متعلق مزید معلومات کی ضرورت ہے، تو براہ مہربانی متعلقہ نگہداشتِ صحت کے پیشہ وروں سے رابطہ کریں، یا محکمہ صحت کی خاندانی صحت کی خدمت کی ویب سائٹ ملاحظہ کریں۔

چھاتی کا دودھ ماں اور بچے دونوں کے لیے قدرت کا ایک تحفہ ہے۔

فارمولا والا دودھ پلانا

اگر ماں کسی خاص وجہ سے چھاتی کا دودھ نہیں پلا سکتی یا چھاتی کا دودھ نہ پلانے کا فیصلہ کرتی ہے، تو شیر خوار کا فارمولا والا دودھ چھاتی کے دودھ کا واحد متبادل ہے۔

بچوں کو فارمولا والا دودھ پلانے کی آسانی:

  • دیگر افراد کو بچے کو دودھ پلانے کی اجازت دیتا ہے اور ماں اپنا وقت زیادہ اچھے طریقے سے ترتیب دے سکتی ہے۔
  • دودھ پلاتے وقت خاندان کے افراد کو بچے کے ساتھ قریبی تعلق قائم کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ وہ رات کے وقت بھی دودھ پلا سکتے ہیں۔
  • جب دیگر لوگ آس پاس ہوں تو کبھی کبھار عوامی مقامات پر اپنے بچے کو دودھ پلانا کم تکلیف دہ بنا دیتا ہے۔
  • دوبارہ کام شروع کرنے کے بعد اگر صرف چھاتی کا دودھ پلانا ممکن نہ ہو تو چھاتی کا دودھ پلانے کی کمی کو پورا کرتا ہے۔

کچھ ماؤں کو فارمولا والا دودھ پلانا آسان لگ سکتا ہے، لیکن حقیقت میں، یہ مختلف پریشانیوں کو جنم دے سکتا ہے۔

بچوں کو فارمولا والا دودھ پلانے کے نقصانات:

چھاتی کے دودھ کے مقابلے میں:

  • فارمولا والے دودھ کے اجزاء بچے کی نشوونما بشمول دماغ، آنکھوں اور دیگر اعضاء کی افزایش کے لیے بہترین غذائیت فراہم نہیں کرتے ہیں۔
  • چھاتی کا دودھ پینے والے بچوں کے مقابلے میں فارمولا والا دودھ پینے والے بچے الرجیوں (جیسے چنبل) کے لیے زیادہ حساس ہوتے ہیں۔ انہیں گائے کے دودھ کی پروٹین سے الرجی ہو سکتی ہے۔
  • فارمولا والا دودھ ہضم کرنا زیادہ مشکل ہوتا ہے اور اکثر قبض کا باعث بن سکتا ہے۔
  • فارمولا والا دودھ گائے کے دودھ کو خالص بنانے اور عمل کاری کے ذریعے تیار کیا جاتا ہے اور اس وجہ سے اینٹی باڈیز اور مدافعتی خلیوں پر مشتمل نہیں ہوتا ہے، جس کی وجہ سے بچہ انفیکشن (جیسے زکام، نمونیا، درمیانی کان کا انفیکشن اور اسہال) کے لیے زیادہ حساس ہو جاتا ہے۔
  • جب بھوک لگی ہو تو آپ کے بچے کو فارمولا والے دودھ کی تیاری کا انتظار کرنا پڑتا ہے، لہٰذا یہ ہمیشہ مناسب اور آسان نہیں ہوتا ہے۔

فارمولا والا دودھ جراثیم سے پاک نہیں ہوتا ہے:

  • تیاری، نقل و حمل، ذخیرہ کرنے اور دودھ کی تیاری کے عمل کے دوران بیکٹیریا یا کیمیائی مادے سے ناپاکی ہو سکتی ہے۔
  • ہر مرتبہ دودھ پلانے سے پہلے پلانے والے لوازمات کا جراثیم کُش ہونا ضروری ہے اور فارمولا والے دودھ کی کثیر مرحلہ وار مناسب تیاری پر عمل پیرا ہونا ضروری ہے تاکہ فارمولا والا دودھ پلانے کا خطرہ کم ہو سکے۔

بچوں کو فارمولا والا دودھ پلانے کے مسائل:

  • جب آپ کے بچے کو بوتل سے دودھ پلایا جاتا ہے تو وہ سبقت نہیں لیتا ہے۔ اگر نگہداشت کرنے والا/والی بچے کی بھوک اور پیٹ بھرنے کی علامات پر غور نہیں کرتا/کرتی، تو بچے کو زیادہ پلایا جا سکتا ہے اور وہ زیادہ وزن والا بچہ بن سکتا ہے۔ "زیادہ کھانا/پینا" "صحت مند" ہونے کے مترادف نہیں ہے۔
  • جب دوسرے لوگ بچے کو دودھ پلاتے ہیں، تو ماں کو اپنے بچے کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے مواقع حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
  • بچوں کو فارمولا والا دودھ پلانے سے گھریلو اخراجات میں اضافہ ہوتا ہے، جس میں فارمولا والے دودھ کا پاؤڈر، بوتلیں، چوسنیاں، جراثیم سے پاک کرنے کے لوازمات کی خریداری اور دیگر اشیاء شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، اضافی طبی اخراجات بھی ہوتے ہیں، کیونکہ بچے کو بیماریوں کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
  • اس بات کا امکان موجود ہے کہ آپ کا بچہ جس برانڈ کا فارمولا والا دودھ استعمال کرتا ہے اُس کا سٹاک ختم ہو جائے، جس سے والدین کو غیر ضروری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

بچے کو براہ راست چھاتی کا دودھ پلانا ایک قدرتی طریقہ ہے۔ احتیاط سے غور کرنے کے بعد، اگر آپ پھر بھی بوتل سے دودھ پلانے (یا تو چھاتی کا جمع کیا ہوا دودھ یا فارمولا والا دودھ) کا فیصلہ کرتے/کرتی ہیں، تو جتنا ممکن ہو سکے اتنا محفوظ طریقے سے آپ کو زیادہ سے زیادہ سیکھنا چاہیے۔ آپ مندرجہ ذیل معلومات کے لیے نگہداشتِ صحت کے پیشہ وروں سے پوچھ سکتے/سکتی ہیں، یا محکمہ صحت کی خاندانی صحت کی خدمت کی ویب سائٹ ملاحظہ کر سکتے/سکتی ہیں:

ابتدائی دنوں میں اپنے بچے کو دودھ پلانا: آپ کو کیا جاننے کی ضرورت ہے…حصہ 1

سوال 1: فارمولا والے دودھ میں شامل اجزاء (جیسے پروبائیوٹکس) قوت مدافعت کو بڑھانے اور آپ کے بچے کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے چھاتی کے دودھ جتنے ہی اچھے ہوتے ہیں۔

الف:درست نہیں ہے!

چھاتی کا دودھ پلانا:

  • چھاتی کا دودھ منفرد قدرتی اینٹی باڈیز، خلیات، وغیرہ پر مشتمل ہوتا ہے جو آپ کے بچوں کی بیماریوں کے خلاف مزاحمت میں اضافہ کرتے ہیں۔
  • چھاتی کا دودھ نشوونما پانے میں مدد کرنے کے لیے مکمل غذائیت فراہم کرتا ہے۔
  • چھاتی کا دودھ پلانے کے دوران آپ اور آپ کے بچے کے درمیان قریبی تعلق اس کو محفوظ محسوس کرنے میں مدد کرتا ہے، اس طرح ماں اور بچے کا تعلق بہتر ہوتا ہے اور آپ کے بچے کو دماغی نشوونما پانے میں مدد ملتی ہے۔

فارمولا والا دودھ:

  • بیماریوں سے لڑنے میں مدد کرنے والی کوئی قدرتی اینٹی باڈیز، نشوونما کے عوامل یا خلیات نہیں ہوتے ہیں۔
  • شامل کردہ اجزاء دودھ کی ترکیب کی نقل کرنے کے لیے ہوتے ہیں۔ یہ ثابت کرنے کے لیے کافی شواہد موجود نہیں ہیں کہ ان اضافی مادوں سے آپ کے بچے کے لیے طویل مدتی صحت کے فوائد ہوتے ہیں۔
  • تیاری کرنے، ذخیرہ کرنے اور نقل و حمل کے عمل کے دوران ناپاکی ممکن ہے۔
  • فارمولا والے دودھ کی تیاری کے دوران ہاتھ کا بے جا استعمال بیکٹیریا میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے جو آپ کے بچے کی صحت کے لیے ایک خطرہ ہے۔

(براہ مہربانی تفصیلات کے لیے پیار، چھاتی کا دودھ پلانے سے شروع ہوتا ہے... کے باب 1 کو پڑھیں۔)

سوال 2: چھاتی کا دودھ پلانے سے مجھ پر جسمانی بوجھ بڑھ جانا چاہیے۔

الف:درست نہیں ہے!

  • ایسا ہو سکتا ہے لیکن آپ یہ بوجھ ہلکا کرنے کے لیے موافقت کر سکتی ہیں۔
  • چاہے چھاتی کا دودھ پلایا جائے یا فارمولا والا دودھ پلایا جائے، آپ کے نوزائیدہ بچے کو پہلے مہینے میں دن اور رات دونوں وقت دودھ پلانے کی ضرورت ہوتی ہے جس سے آپ کو تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔ تاہم، جب آپ دودھ پلاتی ہیں، تو ایک ہارمون پیدا ہوتا ہے جس کا اثر آپ کی نیند کے معیار کو بہتر بناتا ہے۔
  • اس دورانیہ میں، آپ:
    • اس وقت سو سکتی ہیں جب آپ کا بچہ سوتا ہے
    • آرام کرنے کے لیے زیادہ وقت حاصل کرنے کے لیے مہمانوں کے آنے جانے کو کم کر سکتی ہیں
    • گھریلو کام کم کر سکتی ہیں یا دوسروں سے مدد کی درخواست کر سکتی ہیں
  • 1 مہینے کے بعد سے، آپ کا بچہ روزانہ 7-8 مرتبہ دودھ پی سکتا ہے اور رات کو زیادہ سو سکتا ہے۔ اس وقت، آپ کو آرام کرنے کے لیے زیادہ وقت مل سکتا ہے۔

(براہ مہربانی تفصیلات کے لیے پیار، چھاتی کا دودھ پلانے سے شروع ہوتا ہے... کے باب 3 کو پڑھیں۔)

سوال 3: آپ اور آپ کے شوہر کا اس سے قطع نظر کہ آپ کے بچے کو چھاتی کا دودھ پلایا گیا ہے یا فارمولا والا دودھ پلایا گیا ہے، اس کے ساتھ جلد سے جلد کا قریبی تعلق ہونا چاہیے۔

جواب: درست!

والدین اور بچے کے درمیان ایک قریبی اور محبت کا تعلق قائم کرنے سے اس کی دماغی نشوونما میں مدد ملے گی۔

  • حمل کی شروعات سے، والدین بننے والے ہمیشہ آرام سے سہلانے، باتیں کرنے اور گانے کے ذریعے سے اپنے بچے کے قریب ہو سکتے ہیں۔ آپ اور آپ کے شوہر دونوں کا خاص طور پر دودھ پلانے سے پہلے، یا بچے کے رونے کے وقت جلد سے جلد کا زیادہ تعلق ہو سکتا ہیں۔

    جلد سے جلد کا براہِ راست اور قریبی تعلق:

    • آپ کے بچے کو جذباتی تحفظ فراہم کر سکتا ہے اور والدہ اور بچے کے تعلق کو بہتر بنا سکتا ہے
    • آپ کے بچے کو ہمدردی فراہم کر سکتا ہے اور اس کی دل کی دھڑکن اور سانس لینے کو مستحکم کر سکتا ہے
    • آپ کے جسم کی ہارمون بنانے میں مدد کر سکتا ہے جو چھاتی کے دودھ کے نکلنے اور بچہ دانی کے کھینچاؤ کو بہتر بنا سکتا ہے
  • بچے کی ضروریات کے مطابق بروقت انداز میں رد عمل ظاہر کر سکتا ہے۔

(براہ مہربانی تفصیلات کے لیے پیار، چھاتی کا دودھ پلانے سے شروع ہوتا ہے… کے باب 1 اور 2 کو پڑھیں۔)

سوال 4: چھاتی کا دودھ پلانا ان ماؤں کے لیے موزوں نہیں ہے جن کو مندرجہ ذیل مسائل ہیں: سیدھے یا الٹے نپل، ہیپاٹائٹس بی کی کیرئیر ہیں، یا زکام ہیں۔

جواب: درست نہیں ہے!

  • صرف چند طبی حالتیں ہیں جو چھاتی کا دودھ پلانے کو مناسب نہیں بنائیں گی۔
  • مندرجہ ذیل حالتوں میں مائیں اپنے بچوں کو چھاتی کا دودھ پلا سکتی ہیں:
    • سیدھے یا الٹے نپل ہونا: دودھ پلانے کے دوران، نپل کے علاوہ بچہ زیادہ تر ہالہ بھی اندر لے جاتا ہے۔ لہٰذا، آپ اپنے بچے کو چھاتی کا دودھ پلا سکتی ہیں۔
    • اگر آپ ہیپاٹائٹس بی کی کیریئر ہیں: تو بچے کو پیدائش کے فوراً بعد ہیپاٹائٹس بی امیونوگلوبلین اور ویکسین دی جائے گی تاکہ اسے چھاتی کے دودھ سے انفکشن ہونے سے بچایا جا سکے۔ لہٰذا، چھاتی کا دودھ پلانا محفوظ ہے۔
    • اگر آپ کو نزلہ یا زکام ہے، تو آپ کے چھاتی کے دودھ میں موجود اینٹی باڈیز آپ کے بچے کی قوت مدافعت کو مضبوط بنا سکتی ہیں۔ عموماً، نزلہ اور زکام کے لیے عام طور پر استعمال ہونے والی ادویات دودھ پلانے والی ماؤں کے لیے موزوں ہوتی ہیں۔
  • اگر آپ کے کوئی سوالات ہیں تو براہ مہربانی نگہداشتِ صحت کے پیشہ وروں سے مشورہ لیں۔

(براہ مہربانی تفصیلات کے لیے پیار، چھاتی کا دودھ پلانے سے شروع ہوتا ہے... کے باب 7 کو پڑھیں۔)

سوال 5: اپنے بچے کو اپنے بستر کے پاس کھاٹ پر سونے کے لیے ڈالنا، آپ کو وقت پر اس کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کرتا ہے۔

جواب:درست!

  • اپنے بچے کے ساتھ کمرے کا اشتراک کرنا اور اس کے قریب رہنا آپ کو اپنے بچے کی ضروریات کو بہتر طور پر سمجھنے اور فوراً پورا کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
  • جب آپ اپنے بچے کی بھوک کی ابتدائی علامات جیسے منہ کھولنا، یا منہ میں انگلیاں ڈالنا، کا مشاہدہ کریں تو آپ اسے دودھ پلانا شروع کر سکتی ہیں۔
  • اگر آپ نے اپنے بچے کو لیٹ کر دودھ پلایا ہے، تو آپ کو حادثات سے بچنے کے لیے دودھ پلانے کے بعد اسے کھاٹ میں ڈال دینا چاہیے۔

(براہ مہربانی تفصیلات کے لیے پیار، چھاتی کا دودھ پلانے سے شروع ہوتا ہے... کے باب 2 کو پڑھیں۔)

سوال 6: آپ کا دودھ پلانے کا ایک شیڈول ہونا چاہیے اور آپ کو ہر خوراک میں مقررہ مقدار دینی چاہیے۔

جواب: درست نہیں ہے!

  • ہر بچے کی دودھ پینے کی اپنی رفتار ہوتی ہے۔ بعض اوقات بچے کو زیادہ کثرت سے دودھ پلانے کی ضرورت پڑتی ہے، اور بعض اوقات وہ زیادہ سوتا ہے۔ علاوہ ازیں، فی خوراک پیا جانے والا دودھ مختلف ہو سکتا ہے۔
  • بچے کو چھاتی کا دودھ پلایا جائے یا فارمولا والا دودھ پلایا جائے، اسے اس میں سبقت حاصل کرنی چاہیے۔ شیڈول کے مطابق دودھ پلانے اور فی خوراک مقدار مقرر کرنے کی ترغیب نہیں دی جاتی ہے۔
  • جب آپ اپنے بچے کی دودھ پینے کی ابتدائی علامات کا مشاہدہ کریں تو اس وقت دودھ پلانا شروع کریں۔
  • جب تک کہ روزانہ آپ کے بچے کے کافی لنگوٹ گیلے ہوتے ہوں اور آنتوں کی کافی حرکات ہوں اور وزن میں اطمینان بخش اضافہ ہو، تو وہ صحیح مقدار میں دودھ پی رہا ہے۔

(براہ مہربانی تفصیلات کے لیے پیار، چھاتی کا دودھ پلانے سے شروع ہوتا ہے... کے باب 2، اور 3 کو پڑھیں۔)

سوال 7: پیدائش کے بعد ابتدائی چند دنوں میں بننے والے "پہلے دودھ" (کولسٹرم) کی مقدار کم ہوتی ہے۔ مجھے سب سے پہلے اپنے بچے کو فارمولا والا دودھ پلانا چاہیے اور صرف "چھاتی کا دودھ آنے" کے بعد ہی چھاتی کا دودھ پلانا شروع کرنا چاہیے۔

جواب: درست نہیں ہے!

  • ایک صحت مند چالیس ہفتوں کے بعد پیدا ہونے والے بچے کے پاس پانی اور غذائی اجزاء کے وافر ذخائر ہوتے ہیں۔ بچے کو صرف شروع کے چند دنوں میں کولسٹرم کی ضرورت ہوتی ہے۔
  • کولسٹرم کے فوائد:
    • گاڑھا کولسٹرم آپ کے بچے کو اس کے چوسنے، نگلنے اور سانس لینے کی مہارتیں سیکھنے اور ان میں ہم آہنگی کرنے میں مدد کرتا ہے۔
    • کولسٹرم کی تھوڑی مقدار آپ کے نوزائیدہ بچے کے معدے کے سائز سے مماثل ہوتی ہے جو کنچے کے سائز کا ہوتا ہے۔
    • کولسٹرم میں بہت سی اینٹی باڈیز اور خلیات ہوتے ہیں جنہیں آپ کے بچے کی پہلی قدرتی ویکسی نیشن سمجھا جا سکتا ہے۔
  • اپنے بچے کو فارمولا والا دودھ پلانے سے اس کی آپ کی چھاتی چوسنے کی خواہش کم ہو جائے گی اور اس کے نتیجے میں آپ کا دودھ بنانا متاثر ہو گا۔

(براہ مہربانی تفصیلات کے لیے پیار، چھاتی کا دودھ پلانے سے شروع ہوتا ہے... کے باب 3 کو پڑھیں)

سوال 8: اپنے بچے کو بوتلیں اور چوسنیاں استعمال کر کے، فارمولا والا دودھ اور پانی دینے سے چھاتی کا دودھ پلانے پر اثر نہیں پڑے گا۔

جواب: درست نہیں ہے!

  • چھاتی کا دودھ %80 سے زیادہ پانی ہوتا ہے۔ لہٰذا، صرف چھاتی کا دودھ پینے والے بچے کو اضافی پانی لینے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔
  • اپنے بچے کو فارمولا والا دودھ، پانی یا گلوکوز والا پانی سپلیمنٹس کے طور پر دینا:
    • آپ کے بچے کی چھاتی کا دودھ پینے کی خواہش کو کم کرتا ہے اور اس طرح دودھ بننے میں کمی واقع ہوتی ہے۔
    • صرف چھاتی کا دودھ پینے سے بچے کی آنت میں بننے والی "حفاظتی فلم" کے اثر کو کم کرتا ہے، لہٰذا انفیکشن اور الرجی کے خطرہ کو بڑھاتا ہے۔
  • بوتل یا چوسنی کو چوسنا چھاتی چوسنے سے بالکل مختلف ہے۔
    • 1 مہینے سے پہلے اپنے بچے کو بوتل یا چوسنی دینے سے صحیح طریقے سے چھاتی چوسنا سیکھنا متاثر ہو سکتا ہے۔
    • اگر چھاتی کا جمع کیا ہوا دودھ یا فارمولا والا دودھ سپلیمینٹ ضروری ہے، تو آپ بچے کو ایک چھوٹے چمچ یا پیالے میں پلانے پر غور کر سکتے/سکتی ہیں۔

(براہ مہربانی تفصیلات کے لیے پیار، چھاتی کا دودھ پلانے سے شروع ہوتا ہے... کے باب 1، 2، 4 اور 5 کو پڑھیں۔)

سوال 9: چھاتی کے دودھ کی غذائی قدر میرے بچے کے پیدا ہونے کے 6 مہینے بعد کم ہو جاتی ہے، اس لیے میں چھاتی کا دودھ پلانا بند کر سکتی ہوں۔

جواب: درست نہیں ہے!

  • عالمی اِدارہ صحت بچے کی زندگی کے پہلے 6 مہینوں کے دوران صرف چھاتی کا دودھ پلانے کی تجویز دیتا ہے۔ جب بچہ تقریباً 6 مہینے کی عمر کا ہوتا ہے، تو آہستہ آہستہ ٹھوس اشیاء دی جانی چاہیے اور 2 سال یا اس سے زیادہ وقت تک چھاتی کا دودھ پلانا جاری رکھنا چاہیے۔
  • چھاتی کے دودھ میں متعدد غذائی اجزاء شامل ہوتے ہیں اور آپ کا جسم نشوونما کے مختلف مراحل میں آپ کے بچے کی ضروریات کے مطابق خود کو ڈھال سکتا ہے۔
    • اگر آپ چھاتی کا دودھ پلانے کے دوران ہی اپنے بچے کو نئی غذائیں دینا شروع کر دیں گی تو کھانے سے الرجی ہونے کے امکانات کم ہوں گے۔
    • آپ کے بچے کی اینٹی باڈیز بنانے کی صلاحیت صرف 2 سے 3 سال کی عمر تک پہنچنے کے بعد مزید بہتر ہونے لگتی ہے۔ چھاتی کے دودھ میں موجود قدرتی اینٹی باڈیز، خلیات اور دیگر عوامل سے انفیکشن کا خطرہ کم ہو سکتا ہے۔
  • جتنے لمبے عرصے تک آپ چھاتی کا دودھ پلائیں گی، آپ اور آپ کے بچے دونوں کے لیے صحت کے فوائد اتنے ہی زیادہ ہوں گے۔
  • بنیادی طور پر، کوئی باقاعدہ اصول نہیں ہیں۔ آپ اور آپ کے بچے کے لیے سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ آپ مل کر حل نکالیں کہ کب اور کیسے دودھ چھڑایا جائے۔

(براہ مہربانی تفصیلات کے لیے پیار، چھاتی کا دودھ پلانے سے شروع ہوتا ہے... کے باب 1 کو پڑھیں۔)

ابتدائی دنوں میں اپنے بچے کو دودھ پلانا: آپ کو کیا جاننے کی ضرورت ہے…حصہ 2

سوال 1: مجھے کیسے پتہ چلے گا کہ آیا میرے بچے کو کافی دودھ مل رہا ہے؟

جواب:

  • آپ کا بچہ جتنا زیادہ دودھ پیتا ہے، اتنا ہی زیادہ وہ پیشاب اور پاخانہ کرتا ہے۔
  • آپ کا بچہ پیدائش کے بعد گہرا سبز، چپکنے والا پاخانہ (میکونیم) کرتا ہے۔ اس کے بعد پاخانہ آہستہ آہستہ ابتدائی چند دنوں میں ہلکا زرد یا سبزی مائل ہو جائے گا۔
  • آپ کو گیلے لنگوٹوں اور آنتوں کی حرکات کی پڑتال کر کے معلوم ہو گا کہ آیا آپ کے بچے کو مناسب مقدار میں دودھ مل رہا ہے۔
  • پیدائش کے بعد ابتدائی چند دنوں میں پانی کے ضیاع کی وجہ سے آپ کے بچے کا وزن کم ہونا معمول کی بات ہے۔ بعد ازاں باقاعدہ طور پر اس کا وزن دوبارہ بڑھ جائے گا۔

(براہ مہربانی مزید تفصیلات کے لیے پیار، چھاتی کا دودھ پلانے سے شروع ہوتا ہے… کے باب 3 کو پڑھیں۔)

سوال 2: میں کیسے جان سکتی ہوں کہ میرا بچہ بھوکا ہے؟

جواب:

  • یہ ضروری ہے کہ آپ اپنے بچے کو دودھ پیتے وقت سبقت لینے دیں۔  لہٰذا جب وہ بھوکا ہو تو آپ کو ابتدائی علامات جاننی ہوں گے۔
  • آپ کے بچے کی بھوک کی ابتدائی علامات میں منہ کھولنا، اپنے ہاتھ منہ میں ڈالنا یا چوسنے کی آوازیں نکالنا شامل ہے۔
  • رونا یا شور و غُل کرنا نسبتاً بھوک کی دیر کی علامت ہے۔ روتے ہوئے بچے کے لیے چھاتی سے صحیح طرح سے جڑنا زیادہ مشکل ہوتا ہے، ممکنہ طور پر مؤثر چوسنے میں رکاوٹ ڈالتا ہے۔

(براہ مہربانی تفصیلات کے لیے پیار، چھاتی کا دودھ پلانے سے شروع ہوتا ہے... کے باب 2 کو پڑھیں۔)

سوال 3: بچہ جتنا زیادہ میری چھاتی کو چوستا ہے، میں اتنا ہی زیادہ دودھ بناتی ہوں۔

جواب: درست

  • آپ کا دودھ "آ جانے" کے بعد، آپ کی چھاتیاں آہستہ آہستہ آپ کے بچے کی ضروریات کے مطابق مناسب مقدار میں دودھ بنایا کریں گی۔
  • جب آپ کا بچہ چوسے گا، تو آپ کا جسم دودھ بنانے والے ہارمون بنائے گا۔
  • تاہم، اگر چھاتی کے دودھ کو مؤثر طریقے سے نہیں نکالا جا سکتا، تو آپ کی چھاتیوں میں ایسا مادہ پیدا ہو گا جو دودھ بننے کو روکتا ہے جس سے دودھ کی فراہمی میں کمی واقع ہوتی ہے۔
  • بار بار اور مؤثر چوسنا آپ کی چھاتیوں کو مناسب مقدار میں دودھ بنانے میں مدد کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔

(براہ مہربانی تفصیلات کے لیے پیار، چھاتی کا دودھ پلانے سے شروع ہوتا ہے... کے باب 2 اور 3 کو پڑھیں۔)

سوال 4: پہلے چند ہفتوں میں، میرے بچے کو بار بار دودھ پلانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ مجھے دن میں کم از کم 8 سے 12 مرتبہ دودھ پلانا ہے۔

جواب: درست

  • پہلے چند ہفتوں میں، آپ کے نوزائیدہ بچے کا معدہ چھوٹا ہوتا ہے۔ لہٰذ، بار بار دودھ پلانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
  • نوزائیدہ بچہ زیادہ وقت نیند میں ہوتا ہے اور ہو سکتا ہے کہ وہ دودھ پینے کے لیے نہ اٹھے۔ اس کے باوجود، آپ کو پہلے دن کم از کم 3 سے 4 مرتبہ اپنے بچے کو دودھ پلانا ہو گا۔
  • دوسرے دن سے، آپ کا بچہ زیادہ پھرتیلا ہو جاتا ہے اور اسے زیادہ کثرت سے دن میں 8 سے 12 مرتبہ دودھ پلانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
  • آپ کا جسم رات کے وقت دودھ تیار کرنے والے زیادہ ہارمون بناتا ہے۔ رات کے وقت اپنے بچے کو چھاتی کا دودھ پلانا دودھ بنانے کو بڑھانے میں معاون ہے۔

(براہ مہربانی تفصیلات کے لیے پیار، چھاتی کا دودھ پلانے سے شروع ہوتا ہے... کے باب 3 کو پڑھیں۔)

سوال 5: کامیابی سے چھاتی کا دودھ پلانے میں مناسب انداز اپنانا اور ساتھ لگانا اہم ہیں۔

جواب: درست

  • چھاتی کا دودھ پلانے کے لیے مناسب انداز اور آپ کے بچے کا چھاتی سے اچھی طرح جڑنا کامیابی سے دودھ پلانے کی کُنجیاں ہیں۔ آپ اور آپ کے بچے دونوں کے لیے پیدائش کے بعد بالخصوص ابتدائی چند دنوں میں آپ کے لیے چھاتی کا دودھ پلانا اور بچے کے لیے پینا سیکھنا ضروری ہے۔ نگہداشتِ صحت کے پیشہ وروں سے چھاتی کا دودھ پلانے سے متعلق مشورہ لینے سے نہ ہچکچائیں۔
  • دودھ پلانے کے لیے مناسب انداز:
    • آپ اور آپ کے بچے کے جسم کو اچھی طرح سے سہارا ملا ہوا ہے، تاکہ آپ دونوں بار بار چھاتی کا دودھ پلاتے اور پیتے وقت آرام دہ محسوس کریں۔
    • اس سے آپ اپنے بچے کو زیادہ آسانی سے اپنی چھاتی پر لائیں گی، اور اسے چھاتی کے ساتھ صحیع طرح سے جڑنے میں مدد ملتی ہے۔
  • اچھی طرح جڑنے سے، آپ کا بچہ زیادہ دودھ بنانے کے لیے آپ کی چھاتیوں میں تحریک پیدا کر سکتا ہے۔

(براہ مہربانی تفصیلات کے لیے پیار، چھاتی کا دودھ پلانے سے شروع ہوتا ہے... کے باب 4 کو پڑھیں۔)

سوال 6: جب میں کچھ وقت کے لیے اپنے بچے سے دور ہوتی ہوں، یا جب میری چھاتیوں میں دودھ جم جاتا ہے تو میں چھاتی کا دودھ جمع کر سکتی ہوں۔

جواب: درست

  • اگر آپ اپنے بچے کو براہِ راست چھاتی کا دودھ نہیں پلا سکتی ہیں (مثال کے طور پر، جب بچہ بیمار ہو یا ہسپتال میں داخل کرانے کی ضرورت ہو، یا جب آپ کام پر واپس جائیں)، تو آپ اپنی چھاتی کا دودھ نکال کر جمع کر سکتی ہیں۔
    • اس سے چھاتیوں میں کافی توانائی پیدا ہوتی ہے اور چھاتی کا دودھ پلانا جاری رکھنے کے لیے آپ کی دودھ کی فراہمی برقرار رہتی ہے۔
  • جب آپ کی چھاتیوں میں دودھ جم جاتا ہے اور آپ اپنے بچے کو فوری طور پر دودھ نہیں پلا سکتی ہیں، تو آپ تکلیف کو دور کرنے اور نالیاں بلاک ہونے کے خطرے کو کم کرنے کے لیے چھاتی کا کچھ دودھ جمع کر سکتی ہیں۔
  • اگر براہِ راست چھاتی کا دودھ پلانے کے بعد بچہ مطمئن نہیں ہوتا ہے، تو ماں چھاتی کا دودھ جمع کر کے اسے پلا سکتی ہے، جس کے نتیجے میں چھاتی میں زیادہ دودھ بنانے کے لیے تحریک پیدا ہوتی ہے۔

(براہ مہربانی تفصیلات کے لیے پیار، چھاتی کا دودھ پلانے سے شروع ہوتا ہے... کے باب 5 کو پڑھیں۔)

سوال 7: براہِ راست چھاتی کا دودھ پلانے سے بہتر ہے کہ میں اپنے بچے کو چھاتی کا جمع کیا ہوا دودھ بوتل میں دوں، کیونکہ اس سے مجھے معلوم ہوتا ہے کہ وہ کتنا دودھ پیتا ہے۔

جواب: درست نہیں ہے!

  • ایک صحت مند، چالیس ہفتوں کے بعد پیدا ہونے والا بچہ بھوک لگنے پر چوسنے کی خواہش ظاہر کرتا ہے اور جب پیٹ بھر جاتا ہے تو مطمئن لگتا ہے۔ اپنے بچے کو اس کی ضرورت کے مطابق دودھ پلانا اس سے زیادہ مناسب ہے کہ اس نے کتنا دودھ پیا ہے۔ دراصل، جب تک اس کے کافی لنگوٹ گیلے ہو رہے ہیں، اس کو صحیح مقدار میں دودھ مل رہا ہے۔
  • براہِ راست چھاتی کا دودھ پلانے کے فوائد:
    • آپ کا بچہ اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے دودھ پینے میں سبقت لے جاتا ہے۔
    • جِلد سے جِلد کے قریبی تعلق سے آپ کے بچے کو ہمدردی اور محفوظ ہونے کے احساس میں مدد ملتی ہے۔ اس سے والدین اور بچے کے تعلقات بہتر ہونے میں بھی مدد ملتی ہے۔
    • براہِ راست چھاتی کا دودھ پلانا آپ کے بچے کے چہرے، زبان کے پٹھوں اور جبڑے کی ہڈی کی نشوونما میں مدد فراہم کرتا ہے، نیز درمیانی کان میں انفیکشن کے خطرے کو بھی کم کرتا ہے۔
  • اپنے بچے کو بوتل سے دودھ پلانے سے پہلے نوٹ کرنے والے پوائنٹ:
    • اگر نگہداشت کرنے والا/والی دودھ پلانے میں جلدی کرتا/کرتی ہے تو ہو سکتا ہے کہ دودھ کی مقدار آپ کے بچے کی اصل ضرورت کے مطابق نہ ہو۔
    • اگر آپ چھاتی کا دودھ جمع کرنے یا پمپ کرنے کے لیے نامناسب طریقے استعمال کرتی ہیں تو آپ اپنی چھاتیوں یا نپلوں کو زخمی کر سکتی ہیں، یا اپنے ہاتھ کے پٹھوں کو کمزور کر سکتی ہیں۔

(براہ مہربانی تفصیلات کے لیے “پیار، چھاتی کا دودھ پلانے سے شروع ہوتا ہے…” کے باب 1 اور 5 اور  “چھاتی کے پمپوں کے بارے میں آپ کو کیا جاننے کی ضرورت ہے” کا کتابچہ پڑھیں۔)

سوال 8: اگر آپ کو اپنے بچے کو دودھ پلانے کے دوران کوئی مسائل ہوتے ہیں تو فوراً مدد طلب کریں۔

جواب: درست

  • نوزائیدہ بچے کی دیکھ بھال کر کے خاندان کے افراد مدد کی پیشکش کر سکتے ہیں۔ اس سے آپ کی زندگی میں الجھن کم ہو سکتی ہے اور دودھ پلانا زیادہ خوشگوار ہو گا۔
  • اپنے بچے کی توقع کرتے وقت شیر خوار کو دودھ پلانے کے بارے میں مزید سیکھیں۔ اپنے دودھ پلانے کے فیصلوں میں اپنے شوہر اور خاندان کو شامل کریں اور ان سے گفتگو کریں!
    • آپ کا شوہر، آپ کے بچے کے دادا دادی/نانا نانی اورآپ کے ساس سُسر یا کوئی اور جو دوران زچگی آپ کا ساتھ دے۔
  • اگر آپ چھاتی کا دودھ پلانے کا فیصلہ کرتی ہیں، تو اس کے متعلق مندرجہ ذیل افراد کے ساتھ تبادلہ خیال کرنا یاد رکھیں:
    • پیدائش والے ہسپتال میں اپنے وضعِ حمل کے ڈاکٹر اور دایہ سے: انہیں بچہ پیدا کرنے کے فوراً بعد بچے کو چھاتی کا دودھ پلانے کا اپنا منصوبہ بتائیں۔
    • جائے کار پر اپنے نگران کار سے: کام پر واپس آنے پر چھاتی کا دودھ پلانے کے انتظامات پر تبادلہ خیال کریں۔
  • اگر آپ کو اپنے بچے کو دودھ پلانے میں کوئی مسائل ہوں تو فوراً مدد طلب کریں۔

(براہ مہربانی تفصیلات کے لیے پیار، چھاتی کا دودھ پلانے سے شروع ہوتا ہے... کے باب 8 کو پڑھیں۔)

گر آپ شیر خواروں کو دودھ پلانے کے بارے میں مزید جاننا چاہتے/چاہتی ہیں، تو آپ پیار، چھاتی کا دودھ پلانے سے شروع ہوتا ہے... کو پڑھ سکتے/سکتی ہیں۔

آپ ضرورت پڑنے پر صحت سے متعلق پیشہ وروں سے "بوتل سے دودھ پلانے سے متعلق رہنمائی" کے کتابچہ کی درخواست کر سکتے/سکتی ہیں۔